Pages

66 واں یومِ آزادی مبارک

 السلامُ علیکم! الحمد للہ آج پاکستان کا 66 واں یوم آزادی ہے۔ اور ان لوگوں کے لئے ایک طمانچے کے مترادف ہے جن کا 1947ء میں یہ خیال تھا کہ یہ ملک زیادہ دن نہیں چلے گا اور اپنے مسائل میں الجھ کر چند دن میں ہی اپنی موت آپ مرجائے گا۔ اور اُسی ذہنیت کے لوگ آج کے دور میں بھی موجود ہیں جو کہ پاکستان کے وجود کو پسند نہیں کرتے اور ان کا بھی یہ سوچنا ہے کہ پاکستان جلد ہی ختم ہوجائے گا۔ لیکن ان شاء اللہ ایسے لوگوں کو سوائے ناکامیوں کے کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا۔


مانا کہ ملک مین حالات کچھ سازگار نہیں ہیں۔ بلکہ یوں کہہ لیں کہ ملک اس وقت اپنی تاریخ کے بدترین حالات سے گزررہا ہے اور اس وقت ملک پہ تاریخ کے بدترین لوگ حکمران ہیں جو کہ جانے انجانے میں ملک دشمن ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں اور اس ملک کی جڑیں کھوکھلی کررہے ہیں۔یہ بھی مانا کہ اس وقت ملک میں بے روزگاری، کرپشن، بے چینی، لوڈ شیڈنگ، فرقہ پرستی، صوبائیت پرستی، لسانیت پرستی اور دیگر مسائل اپنے عروج پر ہیں۔ اور اس وقت ملک کی دنیا کے دوسرے ممالک کی نظر میں ریپوٹیشن بھی اچھی نہیں ہے۔

لیکن بحثیت ایک سچا مسلمان و پاکستانی میں اللہ کی بارگاہ سے بالکل بھی مایوس نہیں ہوں۔ مجھے اللہ پہ پورا یقین ہیں کہ یہ سب کچھ ایسا نہیں رہے گا۔ اگر اچھے دن نہیں رہے تو ان شاء اللہ یہ برے دن بھی نہیں رہیں گے کیونکہ ہر رات کے بعد ایک صبح ہوتی ہے جو کہ بہت حسین ہوتی ہے اور ان شاء اللہ حسین ہوگی۔ اور ان شاء اللہ پاکستان ان تمام مسائل سے نکلے گا اور آسمانِ دنیا پہ مثلِ آفتاب جگمگائے گا ان شاء اللہ۔ کیا یہ اللہ پاک کا ہم سب پہ خاص کرم نہیں کہ اُس نے ہمیں آزادی جیسی عظیم نعمت سے نوازا ہے ۔ ہم آزادی سے اپنے ملک میں رہ رہے ہیں ہماری اپنی ایک پہچان ہے۔

مجھے کچھ لوگوں سے گلہ ہے جو کہ اپنی تحریروں اور پیغامات کے ذریعے لوگوں میں مایوسی و ناامیدی پھیلا رہے ہیں اور لوگوں کے اس ملک کے وجود سے بدظن کررہے ہیں۔ اور وہ ایسا کرکے ملک دشمنوں کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں جو چاہتے ہیں یہ ہیں کہ ملک میں مایوسی و ٹینشن پھیلے۔ اور اگر ہم ایسا کریں گے تو وہ اپنے مشن میں کامیاب ہوں گے۔ میں امید کرتا ہوں کہ ایسے لوگ میری باتوں کو مثبت انداز سے لیں گے اور مائنڈ نہیں کریں گے۔

یوم آزادی کے اس عظیم موقع پہ آزادی کی قدر وقیمت کا احساس کرنا چاہئیے اور اپنے ابائو اجداد کی ان قربانیوں و کوششوں کو یاد کرنا چاہئیے جن سے انہوں نے ہم سب کی خاطر یہ ملک حاصل کیا تھا تاکہ ہم لوگ آزادی سے یہاں اپنی زندگیاں گزارسکیں ۔ لیکن ہم لوگوں نے آزادی کو مذاق بنادیا ہے۔ اور ہم لوگ اپنے ابائو اجداد کے ساتھ بھی غداری کے مرتکب ہورہے ہیں جنہوں نے اس ملک کے حصول اور ہماری آزادی کی خاطر اپنی جان، مال اور یہاں تک کہ اپنی عزتیں تک قربان کردیں۔ کیا ہمارے موجودہ طرزِ عمل سے ہمارے بزرگوں کی روحیں نہیں تڑپ اٹھتی ہونگی؟ اور اس عظیم دن کے موقع پہ ہمیں اپنی نئی نسل میں بھی آزادی کے بارے میں شعور اجاگر کرنا چاہئیے اور انہیں آگاہ کرنا چاہئیے کہ اس آزادی جیسی عظیم نعمت کے حصول کی خاطر ان کے ابائو اجداد نے کیا کیا قربانیاں دیں۔

میری تمام پاکستانیوں سے درخواست ہے کہ وہ ماہِ رمضان المبارک کے مقدس ایام میں اپنی عبادات میں پاکستان کی سلامتی و بقاء کے لئے خصوصی طور پہ دعا کریں اور میری میں اللہ عزوجل کی بارگاہ میں التجا ہے کہ وہ اس ماہِ مقدس کے صدقے ملک پاکستان کو خوشیوں اور امن و امان کا گہوارہ بنادے، آمین۔ اور ہم سب کو چاہئیے کہ اس موقع پہ ہم اپنا اپنا احتساب کریں کہ ہم نے آج تک پاکستان کی خاطر کیا کیا ہے ؟ جبکہ اس کے برعکس پاکستان نے ہمیشہ ہمیں دیا ہی ہے۔

میری طرف سے تمام پاکستانیوں کو یومِ آزادی بہت بہت مبارک ہو؎
فلک کے دامن پہ چاند تارا سجائے رکھنا
ہوا پہ سبزہ جمائے رکھنا
حزیں تھے سر و سمن فروغِ چمن نہیں تھا
یہاں وہاں گُل تھے مگر بانکپن نہیں تھا
نِگاہ ایسی تہی، سُراغِ کرن نہیں تھا
بھٹک رہے تھے گھر نہیں تھا، وطن نہیں تھا
وطن کا پرچم اٹھائے رکھنا
فلک کے دامن پہ چاند تارا سجائے رکھنا
کڑی مسافت کے بعد ہم کو شجر ملا ہے
کٹا کے کتنے ہی سر و قامت، ثمر ملا ہے
ہزار کوچے اُجاڑ کر اک نگر ملا ہے
لُٹائے کتنے ہی گھر ، تبھی ایک گھر ملا ہے
یہ گھر عدو سے بچائے رکھنا
فلک کے دامن پہ چاند تارا سجائے رکھنا
خلوص، مہر و وفا، مروت کے گُل لگائیں
چہار سُو امن و آشتی کی ہوا چلائیں
چمن ملا ہے تو اُس کو رشکِ ارم بنائیں
خوشی منائیں ، دھنک سے ہم بام و در سجائیں
سجی یہ اُلفت سرائے رکھنا
فلک کے دامن پہ چاند تارا سجائے رکھنا

شاعر: شہزاد نیئر

4 comments:

65 واں یومِ آزادی مبارک - پاکستان کی آواز نے لکھا ہے کہ

[...] 65 واں یومِ آزادی مبارک محمدعدنان vbmenu_register("postmenu_545990", true); 14-08-12, 02:28 AM السلامُ علیکم! الحمد للہ آج پاکستان کا 65 واں یوم آزادی ہے۔ اور ان لوگوں کے لئے ایک طمانچے کے مترادف ہے جن کا 1947ء میں یہ خیال تھا کہ یہ ملک زیادہ دن نہیں چلے گا اور اپنے مسائل میں الجھ کر چند دن میں ہی اپنی موت آپ مرجائے گا۔ اور اُسی ذہنیت کے لوگ آج کے دور میں بھی موجود ہیں جو کہ پاکستان کے وجود کو پسند نہیں کرتے اور ان کا بھی یہ سوچنا ہے کہ پاکستان جلد ہی ختم ہوجائے گا۔ لیکن ان شاء اللہ ایسے لوگوں کو سوائے ناکامیوں کے کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا۔ مانا کہ ملک مین حالات کچھ سازگار نہیں ہیں۔ بلکہ یوں کہہ لیں کہ ملک اس وقت اپنی تاریخ کے بدترین حالات سے گزررہا ہے اور اس وقت ملک پہ تاریخ کے بدترین لوگ حکمران ہیں جو کہ جانے انجانے میں ملک دشمن ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں اور اس ملک کی جڑیں کھوکھلی کررہے ہیں۔یہ بھی مانا کہ اس وقت ملک میں بے روزگاری، کرپشن، بے چینی، لوڈ شیڈنگ، فرقہ پرستی، صوبائیت پرستی، لسانیت پرستی اور دیگر مسائل اپنے عروج پر ہیں۔ اور اس وقت ملک کی دنیا کے دوسرے ممالک کی نظر میں ریپوٹیشن بھی اچھی نہیں ہے۔ لیکن بحثیت ایک سچا مسلمان و پاکستانی میں اللہ کی بارگاہ سے بالکل بھی مایوس نہیں ہوں۔ مجھے اللہ پہ پورا یقین ہیں کہ یہ سب کچھ ایسا نہیں رہے گا۔ اگر اچھے دن نہیں رہے تو ان شاء اللہ یہ برے دن بھی نہیں رہیں گے کیونکہ ہر رات کے بعد ایک صبح ہوتی ہے جو کہ بہت حسین ہوتی ہے اور ان شاء اللہ حسین ہوگی۔ اور ان شاء اللہ پاکستان ان تمام مسائل سے نکلے گا اور آسمانِ دنیا پہ مثلِ آفتاب جگمگائے گا ان شاء اللہ۔ کیا یہ اللہ پاک کا ہم سب پہ خاص کرم نہیں کہ اُس نے ہمیں آزادی جیسی عظیم نعمت سے نوازا ہے ۔ ہم آزادی سے اپنے ملک میں رہ رہے ہیں ہماری اپنی ایک پہچان ہے۔ مجھے کچھ لوگوں سے گلہ ہے جو کہ اپنی تحریروں اور پیغامات کے ذریعے لوگوں میں مایوسی و ناامیدی پھیلا رہے ہیں اور لوگوں کے اس ملک کے وجود سے بدظن کررہے ہیں۔ اور وہ ایسا کرکے ملک دشمنوں کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں جو چاہتے ہیں یہ ہیں کہ ملک میں مایوسی و ٹینشن پھیلے۔ اور اگر ہم ایسا کریں گے تو وہ اپنے مشن میں کامیاب ہوں گے۔ میں امید کرتا ہوں کہ ایسے لوگ میری باتوں کو مثبت انداز سے لیں گے اور مائنڈ نہیں کریں گے۔ یوم آزادی کے اس عظیم موقع پہ آزادی کی قدر وقیمت کا احساس کرنا چاہئیے اور اپنے ابائو اجداد کی ان قربانیوں و کوششوں کو یاد کرنا چاہئیے جن سے انہوں نے ہم سب کی خاطر یہ ملک حاصل کیا تھا تاکہ ہم لوگ آزادی سے یہاں اپنی زندگیاں گزارسکیں ۔ لیکن ہم لوگوں نے آزادی کو مذاق بنادیا ہے۔ اور ہم لوگ اپنے ابائو اجداد کے ساتھ بھی غداری کے مرتکب ہورہے ہیں جنہوں نے اس ملک کے حصول اور ہماری آزادی کی خاطر اپنی جان، مال اور یہاں تک کہ اپنی عزتیں تک قربان کردیں۔ کیا ہمارے موجودہ طرزِ عمل سے ہمارے بزرگوں کی روحیں نہیں تڑپ اٹھتی ہونگی؟ اور اس عظیم دن کے موقع پہ ہمیں اپنی نئی نسل میں بھی آزادی کے بارے میں شعور اجاگر کرنا چاہئیے اور انہیں آگاہ کرنا چاہئیے کہ اس آزادی جیسی عظیم نعمت کے حصول کی خاطر ان کے ابائو اجداد نے کیا کیا قربانیاں دیں۔ میری تمام پاکستانیوں سے درخواست ہے کہ وہ ماہِ رمضان المبارک کے مقدس ایام میں اپنی عبادات میں پاکستان کی سلامتی و بقاء کے لئے خصوصی طور پہ دعا کریں اور میری میں اللہ عزوجل کی بارگاہ میں التجا ہے کہ وہ اس ماہِ مقدس کے صدقے ملک پاکستان کو خوشیوں اور امن و امان کا گہوارہ بنادے، آمین۔ اور ہم سب کو چاہئیے کہ اس موقع پہ ہم اپنا اپنا احتساب کریں کہ ہم نے آج تک پاکستان کی خاطر کیا کیا ہے ؟ جبکہ اس کے برعکس پاکستان نے ہمیشہ ہمیں دیا ہی ہے۔ میری طرف سے تمام پاکستانیوں کو یومِ آزادی بہت بہت مبارک ہو؎ فلک کے دامن پہ چاند تارا سجائے رکھنا ہوا پہ سبزہ جمائے رکھنا حزیں تھے سر و سمن فروغِ چمن نہیں تھا یہاں وہاں گُل تھے مگر بانکپن نہیں تھا نِگاہ ایسی تہی، سُراغِ کرن نہیں تھا بھٹک رہے تھے گھر نہیں تھا، وطن نہیں تھا وطن کا پرچم اٹھائے رکھنا فلک کے دامن پہ چاند تارا سجائے رکھنا کڑی مسافت کے بعد ہم کو شجر ملا ہے کٹا کے کتنے ہی سر و قامت، ثمر ملا ہے ہزار کوچے اُجاڑ کر اک نگر ملا ہے لُٹائے کتنے ہی گھر ، تبھی ایک گھر ملا ہے یہ گھر عدو سے بچائے رکھنا فلک کے دامن پہ چاند تارا سجائے رکھنا خلوص، مہر و وفا، مروت کے گُل لگائیں چہار سُو امن و آشتی کی ہوا چلائیں چمن ملا ہے تو اُس کو رشکِ ارم بنائیں خوشی منائیں ، دھنک سے ہم بام و در سجائیں سجی یہ اُلفت سرائے رکھنا فلک کے دامن پہ چاند تارا سجائے رکھنا شاعر: شہزاد نیئر 65 واں یومِ آزادی مبارک | خاموش تماشائی [...]

اسد حبیب نے لکھا ہے کہ

آپ کو بھی آزادی کا 66 واں سال مبارک ہو.

ایم اے راجپوت نے لکھا ہے کہ

آپ کو بھی ہماری طرف سے آزادی کی ڈھیروں مبارکبادیں اور نیک تمنائیں

عدنان شاہد نے لکھا ہے کہ

اسد حبیب ، ایم اے راجپوت آپ دونوں کو بھی میری طرف سے 66واں یوم آزادی بہت بہت مبارک ہو

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔